
آئی ایم ایف معاہدہ وزیراعظم شہباز شریف کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے۔معاہدے کی کامیابی کا دارومدار سیاستدانوں کے رویے پر ہے۔ میاں زاہد حسین

ڈیفالٹ کی خواہش رکھنے والے ایک دفعہ پھر ناکام ہو گئے ہیں۔ تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی پروگرام کی کامیابی یا ناکامی کا دارومدارموجودہ حکومت، اگست میں بننے والی نگران حکومت اورالیکشن کے نتیجے میں منتخب ہونے والی نئی حکومت کی صلاحیتوں پر ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ائی ایم ایف سے نو ماہ کے لیے تین ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی معاہدہ ہونے پراپوزیشن انتہائی مایوس ہے جبکہ عوام اور کاروباری برادری مطمئن ہوگئی ہے جس کا اظہارسٹاک مارکیٹ میں 2400 پوائنٹس کے اضافے سے ہو گیا ہے۔ اگر خدانخواستہ ملک دیوالیہ ہوجاتا توعوام کے مصائب ناقابل برداشت ہوجاتے اور انفلیشن موجودہ سطح سے کئی گنا تجاوز کر جاتی۔ حکومت کی کوششوں سے ملک وقتی طور پرغیر یقینی کیفیت سے نکل آیا ہے تاہم آئی ایم ایف کا اعتماد ابھی مکمل طور پر بحال نہیں ہوا ہے جس کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں جن کی کاروباری برادری غیرمشروط حمایت کرتی رہے گی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں ائی ایم ایف کے تین ارب ڈالر کے علاوہ ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، دوست ممالک اور انٹرنیشنل مارکیٹ سے کم شرح سود پر فنڈز کا حصول بھی ممکن ہو سکے گا اور مجموعی طور پر 10 سے 12 ارب ڈالر ملک میں انے کی توقع ہے، جبکہ اندرون ملک شرح سود زیادہ رہے گی، بجلی وگیس کی قیمتیں بھی بڑھیں گی، ڈالراوردرامدات کو کنٹرول کرنے کا سلسلہ بھی ختم کرنا ہو گا جس سے عوام اور تاجر متاثر ہونگے مگر یہ دیوالیہ ہونے سے بہتر ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط میں مالیاتی نظم و ضبط، ٹیکس بیس میں اضافہ، انرجی اصلاحات اور عوام کو سہولیات فراہم کرنا شامل ہیں۔ پروگرام کی کامیابی ملک میں سیاسی استحکام سے منسلک ہے۔ اگر سیاسی عدم استحکام رہا تو اس کی کامیابی مشکل ہو جائے گی اس لئے معاملات کو ہرقیمت پرکنٹرول میں رکھا جائے اور کسی سیاسی پارٹی یا گروہ کو شرپسندی کی اجازت نہ دی جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ سال رواں میں پاکستان نے تقریباً 25 ارب ڈالر کے قرضے چکانا ہیں جو زرمبادلہ کے ذخائر سے چھ گنا زیادہ بنتے ہیں۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد نئے قرضوں کا حصول اور پرانے قرضوں کا رول اوور ممکن ہو سکے گا اس لیے ہمارے پاس ائی ایم ایف کی ہربات ماننے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ موجودہ معاہدے کے بعد نئی منتخب حکومت کو عالمی ادارے سے ایک اورطویل المعیاد معاہدہ بھی کرنا ہوگا اوراگر وعدہ خلافیاں نہ کی گئیں تو اس معاہدے کی شرائط کچھ نرم ہوں گی۔
— – — – — –
- میاں زاہد حسین
- (ستارہ امتیاز، آنریری پی ایچ ڈی)
- 0305-8233364 | 0343-2226888
- 0325-8233364 | 0346-8282036
- سابق وزیربرائے انفارمیشن ٹیکنا لوجی، سندھ
- صدر پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم (پی بی آئی ایف)۔
- چئیرمین نیشنل بزنس گروپ پاکستان (این بی جی)۔
- صدرآل کراچی انڈسٹریل الائنس (اے کے آئی اے)۔
- چیئرمین آل پاکستان لبریکنٹس مینوفیکچررزایسوسی ایشن (ایپلما)۔
- سابق چیئرمین کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی)