
عوام کو ریلیف ملے گا یا نہیں، مہنگائی کا نیا طوفان؟ وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔

Dunya Urdu
اسلام آباد: مہنگائی کے نئے طوفان سے عوام کو ریلیف ملے گا یا نہیں؟ نئے مالی سال کا 14 ہزار 500 ارب سے زائد کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار آئندہ مالی سال 2023-24 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کریں گے، یہ مخلوط حکومت اور وزیراعظم شہباز شریف کا دوسرا بجٹ ہوگا۔
آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ جی ڈی پی کے 7.7 فیصد مالیاتی خسارے کے ساتھ تیار کر لیا گیا، آئندہ مالی سال کے لیے 6500 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کیا جائے گا، تنخواہوں میں 20 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ % %%%% پچھلی آمدنی ہو گی۔ سپورٹ پروگرام کے لیے 430 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، بجٹ میں 700 ارب سے زائد نئے ٹیکس لگائے جائیں گے، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی شرح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ جی ڈی پی کے 7.7 فیصد مالیاتی خسارے کے ساتھ تیار کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال میں قومی آمدنی کا تخمینہ 9200 ارب ہے، ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو ہدف اور نان ٹیکس ریونیو 2800 ارب ہے۔ یہ ایک ارب ہے۔ ارب روپے ہے۔ جس میں 55 فیصد سے زائد صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے۔
وفاقی حکومت آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں پر 950 ارب روپے خرچ کرے گی، 200 ارب کے منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت شروع کیے جائیں گے، صوبے ترقیاتی منصوبوں پر 1559 ارب روپے خرچ کریں گے، ایف بی آر پراپرٹی سیکٹر، کمپنیوں کے منافع پر۔ پر لیکن نیا۔ بجٹ میں معیاری شرح پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جائے گا جبکہ لگژری آئٹمز پر 25 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جائے گا۔
وفاقی بجٹ میں دفاع کے لیے 1800 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، وزارت صحت کے لیے 13 ارب، اعلیٰ تعلیم کے لیے 59 ارب روپے سے زائد مختص کیے جائیں گے۔ جبکہ بجٹ میں سولر پینلز اور سولر انرجی پر سیلز ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔
دوسری جانب آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 700 ارب سے زائد کے نئے ٹیکس لگائے جائیں گے۔ آئی ایم ایف کی مشاورت سے ایف بی آر کے لیے آئندہ مالی سال کے لیے 9200 ارب کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
ایف بی آر آئندہ مالی سال میں رواں مالی سال کی نسبت 1900 ارب زیادہ جمع کرے گا، میوچل فنڈز، نان فائلرز کے لیے حقیقی سرمایہ کاری ٹرسٹ پر 30 فیصد سے زائد ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فنانس بل تیار کر لیا گیا ہے جس کے مطابق بجٹ میں امپورٹڈ لگژری اشیا پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ ہو گا، پراپرٹی سیکٹر میں ڈیل کرنے والے نان فائلرز کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس دگنا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسی طرح نان فائلرز کے لیے پرائز بانڈز کی خرید و فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھایا جائے گا، نان فائلرز کے لیے پلاٹوں کی خرید و فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس دگنا کر دیا جائے گا