ہر پاکستانی کی خبر

سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت اور پی ٹی آئی کو مذاکرات بحال کرنے تجویز دیدی گئ

پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر ہونے والی نظرثانی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے صرف آئین نہیں حالات کو بھی دیکھنا ہے۔

نجی ٹی وی (samaa.tv) کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی، حکومت اور اپوزیشن سے کہتا ہوں اعلیٰ اخلاقی معیار خود تلاش کریں۔ آئین پر عملدرآمد میرا فرض ہے جو ادا کرتا رہوں گا، باہر جو ماحول ہے اس میں آئین پر عملدرآمد کون کرائے گا۔ کسی ایک فریق کا اخلاقی معیار ہوتا تو دوسرے کو الزام دیتے۔

تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جس طرح گرفتار کیا گیا اس سے خوف پھیلا، گرفتاریاں جاری ہیں، تاریخ پر اتفاق نہیں ہوسکا تھا۔ علی ظفر نے کہا کہ تحریک انصاف کی پوری قیادت گرفتار ہے، ایسے ماحول میں کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں؟ اب مذاکرات نہیں صرف آئین پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ علی ظفر اور اٹارنی جنرل سپریم کورٹ بار میں بیٹھ کر بات چیت کا آغاز کریں، اٹارنی جنرل پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کی رہائی پر غور کریں۔ سیاسی معاملے پر کچھ علم ہے نہ ہی جاننا چاہتے ہیں، عدالت کی دلچسپی سسٹم کے چلتے رہنے میں ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ کچھ اور وقت مل جاتا تو مسئلہ حل ہوجاتا، گزشتہ ہفتے جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔ بہت کوشش کرکے فریقین کو میز پر لائے تھے۔ فریقین میں کافی حد تک اتفاق بھی ہوچکا تھا۔ بعض اوقات حالات سیاسی قیادت کے قابو میں بھی نہیں رہتے، غلطی کی اصلاح عدالت کرچکی ہے۔

اس سے قبل سیکریٹری سپریم کورٹ بار بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سیکریٹری بارکا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ بار اوروکلا عدالت کے ساتھ ہیں، عدلیہ کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس عمرعطابندیال نے ریماکس دیے کہ پہلے الیکشن کمیشن کا مؤقف تھا کہ وسائل دیں انتخابات کرادیں گے مگر اب الیکشن کمیشن نے پنڈوراباکس کھول دیا ہے، الیکشن کمیشن نے پہلے یہ مؤقف اپنایا ہی نہیں تھا۔ مناسب ہوگایہ نکات کسی اور کواٹھانے دیں۔ الیکشن کمیشن کی درخواست میں اچھے نکات ہیں۔

چیف جسٹس نے ریماکس دئیے کہ وفاقی حکومت یہ نکتہ اٹھاسکتی تھی لیکن نظرثانی دائرہی نہیں کی گئی،عدالتی دائرہ اختیارکانکتہ بھی الیکشن کمیشن نے نہیں اٹھایا تھا۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو نوٹس جاری کردیے۔ پنجاب اور کے پی کے گورنرز کو بھی نوٹس جاری کردیے گئے جبکہ منگل تک اٹارنی جنرل سے بھی جواب مانگ لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ باہر کے حالات دیکھ رہے ہیں اس لیے سماعت جلدی نہیں رکھنا چاہتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہی بنیادی چیز ہیں، بال اب حکومت اور اپوزیشن کے کورٹ میں ہے، اگلے ہفتے تک تیاری کرکے آئیں، باہر جو ہو رہا ہے اس پر بھی نظر ہے اسلیے جلدی سماعت نہیں رکھنا چاہتے۔ عدالت فریقین کا کنڈکٹ دیکھ کر ہی ریلیف دیتی ہے، سپریم کورٹ عوام کے حقوق کے دفاع کیلئے موجود ہے۔

یاد رہے کہ 14 مئی کو انتخابات کے فیصلے پردائر ہونے والی نظرثانی درخواست پرسماعت 15 مئی یعنی اس وقت ہوئی جب اس پرعملدرآمد بھی ممکن نہیں۔عدالتی رولز کے مطابق نظرثانی درخواست کا دائرہ کارمحدود ہونے کی وجہ سے منظوری کے امکانات کم جبکہ خارج ہونے کے زیادہ ہیں۔ سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔

درخواست کی منظوری کی صورت میں حکومت پر فنڈز اور سکیورٹی کی عدم فراہمی پرتوہین عدالت کی لٹکتی تلوارہٹ جائے گی تاہم درخواست خارج ہوئی تو بھی وقت گزرنے کی وجہ سے انتخابات گزشتہ تاریخ پر نہیں ہوسکیں گے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ ترین

ویڈیو

سپریم کورٹ نے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا حکم معطل کردیا

Image Source - Google | Image by
Urdu Geo

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا حکم معطل کردیا اورریمارکس دیئے بادی النظرمیں سی سی پی او کا تبادلہ کا حکم قانون کے برخلاف تھا کیسے چیف الیکشن کمشنرایک فون کال پرزبانی ٹرانسفرکرسکتے ہیں ؟

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سی سی پی اولاہورغلام محمود ڈوگرتبادلہ کیس کی سماعت کی۔

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ چیف الیکشن کمشنرکہاں ہیں؟ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنرکی طبیعت ناسازہے پنجاب حکومت نے23جنوری کوغلام محمود ڈوگرکےتبادلےکی زبانی درخواست کی ،24جنوری کوتحریری درخواست آئی،6 فروری کومنظوری دی۔

جسٹسس منیب اختر نے پوچھا کہ کیاعام حالات میں بھی زبانی درخواست پراحکامات جاری ہوتےہیں؟سرکاری ادارے زبانی کام کرتےہیں؟کیا آئینی ادارے زبانی احکامات جاری کرسکتے ہیں؟

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے زبانی درخواست آئی،منظوری ہوئی اورعمل بھی ہوگیا،عملدرآمد کےبعد خط وکتابت کی گئی۔

جسٹس منیب اخترنے کہا کہ چیف الیکشن کمشنرنہیں تبادلوں کی منظوری الیکشن کمیشن دےسکتا ہے، کیاالیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات چیف الیکشن کمشنر کو تقویض کیے ہیں؟

جس پر کمیشن کے ڈی جی لاء نے بتایاکہ اختیارات تقویض کرنے کی کوئی دستاویز موجود نہیں ہے، سپریم کورٹ نے 2013 میں فیصلے میں آبزرویشن دی تھی جس کی روشنی میں تبادلوں کا حکم دیا۔

جسٹس منیب اخترنے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں تو قانون سازی بھی ہوچکی ہے، جوصرف وفاقی اورصوباٸی سیکرٹریزکے حوالے سے تھا الیکشن کمیشن نے تواسسٹنٹ کمشنرزکے بھی تبادلوں کا حکم دے دیا۔

جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا کہ زبانی احکامات کی قانونی حیثیت سے بھی آگاہ کریں، سپریم کورٹ زبانی احکامات کے حوالےسے متعدد فیصلے جاری کرچکی ہے۔

جسٹس منیب اخترنے ریمارکس دیے کہ نگران حکومت تو عام حالات میں تبادلے نہیں کرسکتی، ،چیف الیکشن کمشنرکوکس نے فون کرکے ٹرانسفر کی درخواست کی ؟ فون پرکون رابطے میں تھا؟ مسٹرایکس کو کہہ دیتے صبرکریں کمیشن آپ کی درخواست پرفیصلہ کرے گا چیف الیکشن کمشنرخود ہی پوراالیکشن کمیشن بن کرکیسےفیصلےکررہے ہیں ؟

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنرہی بتا سکتے ہیں۔

عدالت نے تقرری تبادلے کا ریکارڈ پیش کرنے کیلئے مزیدوقت دینے اوراسلام آبادہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کی پنجاب میں انتخابات کی درخواست پرحکم جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کاکام صرف شفاف الیکشن کرانا ہے اوراس کیلئے بھی وقت مانگ رہے ہیں، پنجاب میں انتخابات میں تاخیرکا معاملہ پہلے ہی چیف جسٹس کوبھیج چکے ہیں،ہمارے سامنے صرف سی سی پی اولاہورکی ٹرانسفرکا کیس ہے۔

عدالت نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگرکی ٹرانسفرکا فیصلہ معطل کرتے ہوئے کہا کہ غلام محمود ڈوگرکے تبادلے کا حکم پہلے زبانی اورپھر تحریری دیا گیا بادی النظرمیں میں حکم قانون کے برخلاف تھا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top

ہر پاکستانی کی خبر

تازہ ترین خبروں سے باخبر رہنے کے لیے ابھی سبسکرائب کریں۔