
توشہ خانہ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نےسیشن عدالت کوکاروائی سے روک دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکتے ہوئے کیس پر حکم امتناع جاری کردیا۔
توشہ خانہ فوجداری کیس کے خلاف عمران خان کی درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی، انہوں نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل بھی سنے۔
عمران خان کے وکیل کے مطابق توشہ خانہ کیس میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے مجاز اتھارٹی کے بجائے شکایت درج کرائی، الیکشن کمیشن نے کسی کو مجاز اتھارٹی کے طور پر نامزد کرنے والی دستاویز فراہم نہیں کی۔ الیکشن کمیشن نے صرف اپنے آفس کو کمپلینٹ فائل کرنے کا کہا، مجاز اتھارٹی کے بغیر دائر کمپلینٹ پر سماعت نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اعتراض کو ٹرائل کورٹ کے سامنے لایا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ثبوت کے مرحلے پر اس کا جائزہ لیا جائے گا۔ ہم نے جواب دیا ہے کہ اس موضوع پر مزید کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی، پراسیکیوشن نے ریکارڈ کے ساتھ جو دستاویزات دیں میرا انحصار اسی پر ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اسی نوعیت کی دیگر درخواستیں اورعبوری حکم کےخلاف بھی درخواستیں ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اسے مرکزی درخواست کے طور پر سنا جائے؟ اس حوالے سے خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ یہ بھی شکایت ہے کہ سب سے پہلے اس موضوع کو مجسٹریٹ کے سامنے لانا چاہیے تھا۔
خواجہ حارث نے استدعا کی کہ توشہ خانہ کیس کی فوجداری کارروائی عدالت سے روکی جائے۔
عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا منظور کرتے ہوئے عدالت میں پیش کی گئی گزارشات کو آرڈر کا حصہ بنادیا اور توشہ خانہ میں فوجداری کارروائی پر 8 جون تک حکم امتناع جاری کردیا۔
واضح رہے کہ سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد کی تھی اور اس پر شہادتیں ریکارڈ کی جانی تھیں۔