
توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے تو خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دینے کے لیے پاکستان کو عدالت کو بھیج دیا تھا، جس میں عدم ضمانت پیش کرنے پر ان کی گرفتاری جاری ہے۔ ہوتے ہوئے
گزشتہ برس اگست میں حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر قومی اسمبلی کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حمایت کے لیے توشہ خانہ کے اختیارات کو بھجوا۔
عمران خان نے توشہ خانہ سے وصول ہونے والے تحائف فروخت کرنے والوں کو اثاثوں میں الزام لگایا تھا کہ ایسا ظاہر نہیں ہوتا۔
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائرہ دائرہ میں جانے والے مناظر میں آرٹیکل 2 (ون شریف) کے تحت عمران خان (63) کے تحت جواب دیا گیا۔
کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نے علی ظفر نے مؤقف اپنا کہنا تھا کہ 62 (ایف) کے تحت صرف عدل کا اختیار ہے اور عدالتی فیصلے کے مطابق کوئی عدالت نہیں ہے۔
عمران خان نے توشہ خانہ کی کوششوں کے خلاف 7 ستمبر کو جوابی کمیشن میں تحریری جواب جمع کرایا تھا، یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائشی سامان، چھوٹے قالین، بائٹوے، پرفیوم تسبیح، خطاطی، فریم، موبائل فونٹ اور پین ہولڈرز پر ان گھڑی، قلم پر مشتمل تھے۔ ، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل ہیں۔
جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 4 صورتوں کے تحت جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زیادہ تھی۔
اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم کو اپنے 4 تحائف فروخت دور میں بتا دیا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد قرضے کے تحائف فروخت کرنے سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے قرض حاصل کیا، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی۔ جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل ہیں۔
1 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کی گئی توشہ خانہ کو سپریم کورٹ کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں خلاف قرار دے دیا۔
کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے 63 کی ایک آرٹیکل کی ذیلی شق پیی کے تحت ’بلابل کیا‘ جبکہ آئینی آرٹیکل کے تحت ان کی طاقت کے تحت ان کی مدت موجودہ پارلیمنٹ تک محدود رہی۔
آپ کے تحت عمران کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ خان بھی بنایا گیا۔