حکومت ٹیکس وصولی کے اپنے اہداف کو پورا کرنے میں ناکام رہی۔
حکومت اپریل میں اپنے ٹیکس وصولی کے اہداف تک پہنچنے میں ناکام رہی، کیونکہ سیلز ٹیکس اور برآمدات کی کارکردگی خراب رہی۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اپنے ہدف سے 17.57 فیصد یا 103 ارب روپے کم رہا۔
رپورٹ کے مطابق اپریل 586 ارب روپے کے مقابلے ایف بی آر میں 483 ارب روپے ریونیو اکٹھا کر سکا۔ اس کمی کے سبب اب ایف بی آر کو راہداری کے حصول کے لیے مئی اور جون میں بڑے پیمانے پر رقم کی ریکوری کا درپیش۔
گزشتہ سال جمع ایک حصہ میں 483 ارب روپے کے مقابلے میں اس سال ریونیو میں کوئی بھی سہولت فراہم نہیں کی گئی، تاہم کچھ دنوں میں حکومتی خزانے میں مزید چند ارب روپے جمع ہونے کے بعد جمع ہو گئے۔
تحریر جاری ہے۔
اپریل میں رییو میں کمی کے بدلے رواں ماہ مالی سال کے دوران خسارہ بڑھ کر 381 ارب روپے مالی سال 2023 کے ابتدائی 10 سال کے دوران 60 کھرب 19 ارب روپے کے مقابلے 56 کھرب 38 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ تاہم ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ مالی سال 2022 کے ابتدائی 10 ماہ میں جمع ہونے والے 48 کروڑ 74 ارب روپے کے مقابلے میں 15.67 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
موجودہ ن لیگ کی جانب سے عالمی مالیاتی انتظامیہ (آئی ایم ایف) حکومت سے کافی کم ہے جہاں حکومت نے عالمی مالیاتی اداروں سے 74 کھرب 70 ارب کا ریونیو مقصد حاصل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
14 فروری کو حکومت نے سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھ کر 18 فیصد کر دی تھی، اسی طرح سگریٹ پر ایکس ڈیوٹی میں بھی نمایاں اضافہ کیا گیا تھا اور ان دونوں اقدامات سے گزشتہ ماہ تین ماہ میں 115 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کیا گیا تھا۔ کی توقع تھی، یکم مارچ سے نافذ العمل ان نئے ٹیکسوں سے حکومتی خزانے میں 170 ارب روپے وصول کرنے کی توقع ہے۔
اسی دوران 7 کو عدالت کو ٹیکس کی بڑی ادائیگیاں کرنے کو 50 فیصد سپر ٹیکس ایف بی آر فروری کو جمع کرنے کا حکم دیا گیا۔
ایک خود مختاری کے مطابق ان تمام اقدامات کے ایف بی آر کو ریونیو کے نتائج حاصل کرنے میں مدد نہ مل سکی اور ٹیکس کی کارکردگی کی توقعات سے کم رہی۔
مہنگائی کی شرح 36 فیصد تک تعریف کے ساتھ روپے کی قدر کی تاریخی کمی کی وجہ سے جمع ہونے والا ریونیو ان دونوں پہلوؤں کی عکاسی نہیں کرتا۔
اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ براہ راست ٹیکسز کی مد میں ابتدائی 10 ماہ میں 2.368 ارب روپے کے مقابلے میں 2.514 ارب روپے کی رقم جمع ہوئی اور یہ 6.16 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
گزشتہ سال جمع ہونے والے 17 کھرب 50 روپے کے مقابلے میں 4 فیصد کا ریکارڈ کیا گیا، اس کی وجہ سے 4 ارب کے حکم کے نتیجے میں اپریل میں جمع ہونے والے سپر والے ٹیکس والے ہیں۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران 14 ارب روپے کا انکم ٹیکس ادا کیا گیا جو گزشتہ سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران 3 ارب روپے کے مقابلے میں 11 ارب روپے ادا کیا گیا۔
اسی طرح گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران جمع ہوئے 20 ارب روپے کے سیلز ٹیکس وصولی کے مقابلے رواں مالی سال اسی قیمت میں 20 ارب 89 ارب روپے وصول ہوئے جو ایک فیصد ظاہر ہوتا ہے۔
سیلز ٹیکس وصولی کا 23 کھرب 69 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا لیکن اس کے برعکس 20 کھرب 89 ارب روپے جمع ہو سکتے ہیں جو 280 ارب روپے ہیں۔