پنجاب حکومت نے آئندہ الیکشن کے لیے فنڈز کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے الیکشن کمیشن کو رقم دینے کا معاملہ قومی اسمبلی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ پیسے کو الیکشن میں بینک رول کرنے کے لیے استعمال نہیں کریں گے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں پنجاب کے انتخابات کے لیے فنڈز کے اجراء پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو جاری کیے گئے احکامات کا جائزہ لیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تاہم ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت اور سیما کامل نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔
اس کمرے میں موجود لوگ پاکستانی حکومت کے اہم لوگ ہیں۔ وہ مختلف شعبوں میں کام کرتے ہیں، لیکن وہ سب اجلاس میں شریک تھے۔
وفاقی وزیر قانون نذیر تارڑ ایک کمیٹی کو بریفنگ دے رہے تھے کہ کمیٹی کے رکن برجیس طاہر نے انہیں روک دیا۔ تارڑ جاننا چاہتے تھے کہ پنجاب اور پختونخوا کے انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے کیا احکامات ہیں لیکن طاہر نے انہیں جاری رکھنے سے انکار کر دیا۔
برجیس طاہر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کر دی ہے جس کے تحت اب سٹیٹ بنک کو انتخابات کے انعقاد کے لیے رقم جاری کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ آرٹیکل 84 میں بھی اسی طرح ترمیم کی جانی چاہیے کیونکہ اسٹیٹ بینک کے لیے ایسا کرنا خلاف قانون ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن صرف پنجاب میں ہوں گے تو پورے ملک پر اس کے بڑے اثرات مرتب ہوں گے۔ اس وقت جو انتخابات ہو رہے ہیں وہ صرف چھوٹے صوبوں کو متاثر کر رہے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ہر کوئی ووٹ ڈالے۔
صدر نے کہا کہ ہم آئین کے خلاف حکومت کو پیسے نہیں دے سکتے کیونکہ ہم نے اسے برقرار رکھنے کا حلف اٹھایا ہے۔ اگر ہم حکومت کا اکیس ارب ڈالر سے زائد خرچ کرنے کا آڈٹ کرنے کی کوشش کریں تو ہمیں اعتراضات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو 21 ارب روپے مخصوص شخص یا ادارے کو دینے کا حکم دے دیا۔ تاہم، اسٹیٹ بینک کو یہ رقم دینے کا اختیار نہیں ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو آئندہ انتخابات کے لیے رقم مختص کرنے کا کہا ہے، لیکن حکومت کے پاس اس سال کے بجٹ میں اس مقصد کے لیے کوئی رقم مختص نہیں ہے۔ سپلیمنٹری فنڈنگ گرانٹ کی منظوری کے لیے حکومت کو قومی اسمبلی سے گزرنا ہو گا۔
کمیٹی کے رکن نے کہا کہ وزارت خزانہ اور سٹیٹ بنک حکام کو توہین عدالت کی دھمکیاں نہیں دینی چاہئیں۔
موسیٰ گیلانی نے قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کے استدلال سے اختلاف کیا اور کہا کہ میرے والد بھی گورنر ہوتے تو قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر میرے اکاؤنٹ سے رقم نہیں نکال سکتے تھے۔ اسٹیٹ بینک کو قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر عوام کا پیسہ خرچ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
اجلاس میں الیکشن کمیشن کو رقم دینے کا معاملہ قومی اسمبلی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا۔
حکومت نے فنڈز کی سمری آج وفاقی کابینہ کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد معاملہ آج قومی اسمبلی میں لے جایا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پارلیمنٹ اور قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر رقم خرچ نہیں کر سکتا، اگر وہ منظوری دیں گے تو رقم جاری کر دی جائے گی۔ فنانس ڈویژن بھی کابینہ اور قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر رقم استعمال نہیں کر سکتا۔