عمران خان حکومت کو اپنے خلاف 100 سے زائد مقدمات کے اندراج سے روکنے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

Image Source - Google | Image by
DAWN News

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ایسے ہی 100 سے زائد مقدمات کے اندراج اور اپنے خلاف تادیبی کارروائی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کردی۔

عمران خان کی درخواست کی سماعت کے لیے بینچ پر جو دو افراد بیٹھے ہیں ان میں جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر شامل ہیں۔

مسٹر خان کے وکیل نے کہا کہ ان کے خلاف نئے مقدمات بنائے جا رہے ہیں، اور ایسا لگتا ہے کہ حکومت اپنی مشینری کو غیر منصفانہ طریقے سے استعمال کر رہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ان کے خلاف 140 سے زائد مقدمات ہیں، خدشہ ہے کہ انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ پولیس عدالت میں آکر بتائے کہ کیا گرفتاری ضروری ہے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کے خلاف جتنے بھی کیسز ہیں ان میں وہ شخص ہے جو خان ​​پر مقدمہ کر رہا ہے۔ خان تھانوں کو سیاسی پوائنٹ سکور کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

عمران خان نے صحافیوں کو بتایا کہ قانون کے مطابق گرفتاری کی وجہ بتانا ضروری ہے، ایک دن میں اتنے مقدمات پر فرد جرم عائد کرنا ممکن نہیں۔ کل عمران خان کو نو مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد میں پیش ہونا پڑے گا۔

رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہو رہا ہے اور عید جلد آنے والی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ رمضان کے اختتام کے قریب زمان پارک میں آپریشن ہو سکتا ہے۔ عید کے موقع پر عدالتیں بند رہیں گی۔

اس سے قبل رجسٹرار آفس نے عمران خان کی عدالت میں پیشی کے لیے سماعت مقرر کی تھی۔

سیکرٹری داخلہ، وزارت قانون، دفاع، سیکرٹری کابینہ ڈویژن، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب، اینٹی کرپشن، نیب، ایف آئی اے، وزیراعظم، پیمرا اور الیکشن کمیشن سبھی مقدمے کا حصہ ہیں۔

عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ انہیں حکومت کی جانب سے تحفظ فراہم کیا جائے کیونکہ انہیں سیاسی وجوہات کی بنا پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے عمران خان کے حامیوں کو گرفتار اور گرفتار کیا جا رہا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت درخواست گزار کو سزا سے روکنے کے لیے کارروائی کرے اور عدالت کو بغیر نوٹس کے مقدمات درج کرنے سے روکے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ ماہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 143 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 21 مارچ تک 1060 افراد حراست میں تھے جن کی فہرستیں ہم نے عدالت میں جمع کرائی تھیں۔ اب چوہدری کے مطابق بظاہر مزید 1100 افراد زیر حراست ہیں جن کی فہرستیں بھی ہم عدالت کو فراہم کر رہے ہیں۔

عمران خان پر ایک دن میں 29 جرائم کے الزامات لگائے گئے۔ ان میں سے 15 کا ایک ہی دن اندراج کیا گیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ مسائل پنجاب اور اسلام آباد کے علاقوں میں ہو رہے ہیں اور ہم پنجاب کے انسپکٹر جنرل، اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل اور دیگر اعلیٰ حکام کے خلاف مقدمات درج کرنے جا رہے ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top

ہر پاکستانی کی خبر

تازہ ترین خبروں سے باخبر رہنے کے لیے ابھی سبسکرائب کریں۔