
پارٹی اقتدار سنبھالنے کے بعد معیشت کو بحال کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔عمران خان
عمران خان نے کہا ہے کہ اگر وہ وزیراعظم بنتے ہیں تو ان کی پارٹی آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے اور اس کا قرضہ واپس کرنے کا منصوبہ لے کر آئے گی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ قرضوں کی ادائیگی کے لیے مذاکرات کے منصوبے پر غور کر رہی ہے اور ایسا کرتے ہوئے معاشی استحکام برقرار رکھا جائے گا۔
عمران خان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ملک فروری سے 1.1 بلین ڈالر کی قسط حاصل کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت کر رہا تھا۔ یہ 6.5 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا حصہ ہے۔
مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے لیے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر جہاد آذر نے گزشتہ روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پاکستان کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے کو آئی ایم ایف بورڈ سے منظوری کے بعد جلد حتمی شکل دی جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ قرضے اور معاشی مسائل مزید بڑھتے جارہے ہیں اور ان کی پارٹی کو یقین ہونے لگا ہے کہ وہ پھنس گئے ہیں۔
اسپیکر ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے میں ناکامی پر حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو قرض لینے کے چکر سے نکلنے کی ضرورت ہے جس نے ترقی پذیر معیشتوں کو روک رکھا ہے۔
سپیکر نے کہا کہ پاکستان کو اصلاحات کے نفاذ کے بغیر اپنے قرضوں کی ادائیگی کے مسائل پر قابو پانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا، اور یہ کہ ان کی پارٹی مزید قرضوں میں ریلیف کے حصول کے لیے اصلاحات کو ترجیح دے گی۔ اگر ان کی پارٹی دوبارہ منتخب ہو جاتی ہے تو پاکستان اپنا قرض ادا نہیں کرے گا۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد، نئے صدر نے معیشت کو بحال کرنے کے لیے کچھ سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور ٹیکس کی بنیاد کو بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ معیشت کی بحالی اور ملک کو موثر طریقے سے چلانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مزید قرضے حاصل کیے جائیں، یا ملک کو چلانے کے طریقے کو از سر نو ترتیب دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ملک ڈالر میں قرض لیتا ہے تو اسے وہ قرضہ ڈالر میں واپس کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر کسی ملک کی آمدنی میں اضافہ نہیں ہوتا ہے تو وہ قرض کیسے ادا کر سکتا ہے، کیونکہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ملک اپنی کمائی سے زیادہ رقم خرچ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں دیکھ سکتا کہ جب تک ہم برآمدات کے ذریعے اپنی ڈالر کی آمدنی میں اضافہ نہیں کریں گے ہم پاکستان کا قرض کیسے ادا کر سکتے ہیں۔